98
پاکستان ایٹمی قوت ہے، صرف معاشی استحکام درکار ہے، اسحاق ڈار
پاکستان ایٹمی طاقت ہے، صرف معاشی استحکام کی ضرورت ہے: اسحاق ڈار پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، مگر ملک کو معاشی طاقت بننے کے لیے مزید استحکام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس…
پاکستان ایٹمی طاقت ہے، صرف معاشی استحکام کی ضرورت ہے: اسحاق ڈار
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، مگر ملک کو معاشی طاقت بننے کے لیے مزید استحکام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا، جو موجودہ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔
پاکستان کی معیشت کا عالمی درجہ بندی میں زوال
اپنی تقریر میں اسحاق ڈار نے 2017 اور 2022 کے درمیان پاکستان کی معیشت کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا، مگر اپریل 2022 تک یہ عالمی درجہ بندی میں 47ویں نمبر پر چلا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ پاکستان 2023 تک جی-20 ممالک میں شامل ہو جائے گا، تاہم ملک میں اقتصادی عدم استحکام کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ ان کے مطابق، "اگر آپ گوگل پر سرچ کریں تو آپ کو پرائس واٹر کوپر کی 2017 کی وہ پیشگوئی مل جائے گی، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان 2023 میں جی-20 ممالک کا حصہ بن جائے گا۔”
معاشی چیلنجز اور ترقی کے امکانات
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی اور میزائل طاقت ہے، لیکن اس وقت سب سے بڑا چیلنج معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر تمام ادارے مل کر کام کریں تو پاکستان کو معاشی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو کئی چیلنجز کا سامنا تھا، لیکن اس کے باوجود پاکستان نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ اجلاس کے کامیاب انعقاد کو بھی پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا۔
پاکستان کی بین الاقوامی کامیابیاں
نائب وزیراعظم نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے کئی بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونا بھی شامل ہے۔ ان کے مطابق، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری میں پاکستان کی اہمیت برقرار ہے اور سفارتی سطح پر ملک کو پذیرائی مل رہی ہے۔
معاشی استحکام کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت
اسحاق ڈار نے اپنی تقریر کے دوران اس بات پر بھی زور دیا کہ معاشی ترقی کے لیے تمام اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام ادارے ایک پیج پر آجائیں تو پاکستان کو ایک مضبوط معیشت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
پاکستان کا مستقبل: چیلنجز اور امیدیں
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر مستحکم معیشت کی جانب لے جانے کے لیے ٹھوس اصلاحات اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔ اسحاق ڈار کی تقریر نے ایک بار پھر اس حقیقت کی نشاندہی کی ہے کہ اگرچہ پاکستان کے پاس دفاعی اعتبار سے مضبوط صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن معاشی میدان میں مزید محنت درکار ہے۔
حکومت کے لیے آنے والے مہینے اہم ہوں گے، کیونکہ معیشت کی بحالی کے لیے اصلاحات، پالیسیوں میں استحکام اور سرمایہ کاری کے فروغ جیسے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔