1 ذوالقعدة / April 29

پشاور پولیس سروسز اسپتال میں سی ٹی اسکین مشین بند، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

پشاور کے پولیس سروسز اسپتال میں موجود سی ٹی اسکین مشین کئی دنوں سے غیر فعال ہے جس کے باعث اسپتال میں آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مشین کی خرابی کے باعث مریضوں کو دیگر اسپتالوں یا نجی مراکز سے رجوع کرنا پڑ رہا ہے جہاں نہ صرف تاخیر کا سامنا ہوتا ہے بلکہ اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مشتاق آفریدی کے مطابق یہ مشین 2013 میں نصب کی گئی تھی اور اب یہ تکنیکی خرابی کے باعث کام نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشین کی مرمت کا عمل جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ اگلے ایک ماہ کے اندر دوبارہ فعال ہو جائے گی۔

مریضوں کے لیے مشکلات اور اخراجات کا بوجھ

پولیس سروسز اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر کئی ایسے مریض آتے ہیں جنہیں سی ٹی اسکین کی فوری ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر حادثات، دماغی چوٹوں اور سنگین بیماریوں کی تشخیص کے لیے یہ سہولت ناگزیر سمجھی جاتی ہے۔

مشین کی خرابی کی وجہ سے نہ صرف تشخیص میں تاخیر ہو رہی ہے بلکہ مریضوں کو قریبی نجی اسپتالوں یا تشخیصی مراکز کا رخ کرنا پڑ رہا ہے جہاں اخراجات عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

ڈاکٹر مشتاق آفریدی کے مطابق سی ٹی اسکین مشین کے آپریشنل اخراجات کا تخمینہ تقریباً 90 لاکھ روپے ہے، جو اسپتال کے محدود وسائل کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔

پس منظر

پشاور پولیس سروسز اسپتال ایک اہم طبی مرکز ہے جہاں پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی علاج کی غرض سے آتے ہیں۔ اسپتال میں جدید تشخیصی سہولیات کی کمی ایک عرصے سے زیرِ بحث ہے، اور سی ٹی اسکین مشین کی خرابی نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے حساس طبی آلات کی بروقت دیکھ بھال اور متبادل بندوبست کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہیے تاکہ عام شہریوں کو بنیادی سہولیات میسر آ سکیں۔