98
بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایف آئی اے کے 9 نئے دفاتر کا قیام
بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایف آئی اے کے 9 نئے تھانوں کا قیام پاکستان میں امن و امان کی بحالی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 9 نئے تھانے قائم کر دیے ہیں۔…
بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایف آئی اے کے 9 نئے تھانوں کا قیام
پاکستان میں امن و امان کی بحالی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 9 نئے تھانے قائم کر دیے ہیں۔
امیگریشن چیک پوسٹوں کو پولیس اسٹیشن کا درجہ
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، ایف آئی اے امیگریشن کے تحت کام کرنے والی 9 چیک پوسٹوں کو باضابطہ طور پر پولیس اسٹیشنز کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ ان میں سے 7 تھانے بلوچستان میں جبکہ 2 خیبر پختونخوا میں قائم کیے گئے ہیں۔
بلوچستان میں نئے تھانے ضلع چاغی، ژوب اور پنجگور میں بنائے گئے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا میں کرم ایجنسی کے دو مقامات پر چیک پوسٹوں کو تھانے کا درجہ دیا گیا ہے۔
کن علاقوں میں ایف آئی اے کے تھانے قائم کیے گئے؟
نوٹیفکیشن کے مطابق، بلوچستان کے ضلع چاغی میں چار بان، نور وہاب، بربچہ اور راجے کے نام سے چار تھانے قائم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح، ضلع ژوب میں غزنی اور قمر دین کاریز کے نام سے دو پولیس اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔
ضلع پنجگور میں پراگ کوہ کے مقام پر بھی ایف آئی اے کا ایک نیا تھانہ قائم کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں گاوی اور انزارکئی کے مقامات پر دو نئے ایف آئی اے تھانے قائم کیے گئے ہیں۔
یہ اقدام کیوں اٹھایا گیا؟
حکومت کے مطابق، ان نئے تھانوں کے قیام کا مقصد غیر قانونی انسانی نقل و حمل، اسمگلنگ اور دیگر سرحدی جرائم پر قابو پانا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل ہیں، جہاں انسانی اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے ان نئے تھانوں سے نہ صرف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد ملے گی بلکہ ان علاقوں میں مقامی سطح پر سیکیورٹی کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔
ماہرین کا مؤقف
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مغربی سرحدوں پر انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ایف آئی اے کے نئے تھانے اس مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، تاہم ان تھانوں کو مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے وسائل اور افرادی قوت کی فراہمی بھی ضروری ہوگی۔
عوامی ردِعمل
علاقے کے مقامی افراد نے حکومتی فیصلے پر ملا جلا ردِعمل دیا ہے۔ کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے تھانوں کے قیام سے غیر قانونی سرگرمیوں میں کمی آئے گی اور انہیں قانونی تحفظ حاصل ہوگا، جبکہ کچھ افراد کو خدشہ ہے کہ اس اقدام سے سخت نگرانی کے باعث روزمرہ کی زندگی میں مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی اور عوامی فلاح کے لیے کیا گیا ہے اور اس سے سرحدی علاقوں میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔