1 ذوالقعدة / April 29

عیدالفطر سے قبل کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

عیدالفطر کی آمد سے ایک دن قبل پاکستان کے مختلف شہروں میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

لاہور: مرغی، سبزیاں اور پھل مہنگے

لاہور کی مارکیٹوں میں بغیر ہڈی کے مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جو کہ چند دن پہلے تک کہیں کم تھی۔ سبزیوں کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر کی قیمت نے اچانک "ہائی جمپ” لگاتے ہوئے 60 روپے فی کلو سے بڑھ کر 180 روپے فی کلو کی حد عبور کرلی، جبکہ پیاز کی قیمت 40 روپے سے بڑھ کر 60 روپے فی کلو ہوگئی۔

اس کے علاوہ، لیموں 150 روپے سے 250 روپے فی کلو تک جا پہنچا، جبکہ سبز مرچ بھی مہنگی ہو کر 110 روپے سے 200 روپے فی کلو میں فروخت ہونے لگی۔ شہریوں کے مطابق، پھل بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں اور کئی جگہوں پر من مانے نرخ وصول کیے جا رہے ہیں۔

چینی کی قیمت بھی عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ سرکاری ریٹ 164 روپے فی کلو مقرر ہونے کے باوجود مارکیٹ میں چینی بدستور 170 سے 180 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے، اور انتظامیہ اس اضافے کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

راولپنڈی: گوشت کی قیمتوں میں من مانا اضافہ

راولپنڈی میں بھی عید سے پہلے گوشت کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کردیا گیا ہے۔ بکرے اور گائے کے گوشت کے نرخوں میں من مانی اضافے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جس پر ضلعی انتظامیہ نے گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کئی دکانداروں پر جرمانے عائد کر دیے ہیں۔ صدر کے علاقے میں 35 دکانداروں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے تاکہ قیمتوں کو قابو میں لایا جا سکے۔

کوئٹہ: مرغی اور گوشت مہنگا

کوئٹہ میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ یہاں مرغی کے گوشت کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو 750 روپے سے بڑھ کر 840 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح، بکرے کے گوشت کی قیمت میں 100 روپے فی کلو اور بیف میں 50 روپے فی کلو اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

عوام کی مشکلات اور انتظامیہ کی ناکامی

عوامی شکایات کے باوجود ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہر سال عید سے قبل مہنگائی کا طوفان آ جاتا ہے، لیکن حکام اس کے سدباب کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کرتے۔

تاجروں کا موقف ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث انہیں بھی مہنگے داموں اشیاء فروخت کرنی پڑ رہی ہیں۔ تاہم، شہریوں کا کہنا ہے کہ بعض دکاندار بلاوجہ بھی من مانے نرخ وصول کر رہے ہیں اور حکومت کو اس مسئلے پر سخت ایکشن لینا چاہیے۔

کیا حکومت کوئی اقدامات کرے گی؟

ملک کے مختلف شہروں میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اس اچانک اضافے کے بعد عوام حکومت سے فوری اقدامات کی توقع کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا انتظامیہ اس مہنگائی کے طوفان کو قابو میں لا سکے گی، یا شہریوں کو ہر سال کی طرح اس بار بھی قربانی دینا پڑے گی؟