98
وفاقی حکومت نے ایف بی آر کے اہم اختیارات محدود کر دیے
پاکستان: وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے پاکستان کی وفاقی حکومت نے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے اختیارات کو الگ کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پالیسی سازی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔ اس مقصد کے لیے وزارتِ خزانہ میں ایک نیا ٹیکس…
پاکستان: وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے اختیارات کو الگ کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پالیسی سازی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔ اس مقصد کے لیے وزارتِ خزانہ میں ایک نیا ٹیکس پالیسی آفس قائم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، ایف بی آر کا دائرہ کار محدود کرتے ہوئے اسے صرف ٹیکس وصولی تک محدود رکھا گیا ہے، جبکہ ٹیکس پالیسی سازی اور اصلاحات کی ذمہ داری ٹیکس پالیسی آفس کو سونپی گئی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت کیا تبدیلیاں آئیں گی؟
حکومت کے مطابق، اس اقدام کا مقصد ٹیکس اصلاحات کو مزید مؤثر بنانا اور ٹیکس نظام میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
نوٹیفکیشن میں درج تفصیلات کے مطابق:
- ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی پر توجہ دے گا اور نئی ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد کرے گا۔
- ٹیکس پالیسی آفس براہِ راست وزیر خزانہ اور ریونیو ڈویژن کو رپورٹ کرے گا۔
- نیا ادارہ حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کی تیاری میں معاونت کرے گا۔
- ٹیکس پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو تجزیہ اور اکنامک فورکاسٹنگ جیسے جدید طریقے اپنائے جائیں گے۔
آئی ایم ایف کا دباؤ یا داخلی اصلاحات؟
ذرائع کے مطابق، حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان میں ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو الگ کر کے زیادہ خودمختار بنایا جائے گا۔ آئی ایم ایف اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کو زیادہ مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے پالیسی سازی اور ٹیکس کلیکشن کو علیحدہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، ٹیکس پالیسی آفس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر رپورٹ مرتب کر کے وزیر خزانہ کو پیش کرے گا۔
نئے نظام کے ممکنہ اثرات
ٹیکس ماہرین کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے باعث:
- ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ میں کمی آ سکتی ہے، کیونکہ پالیسی سازی کا کام ایک علیحدہ، زیادہ منظم ادارے کو سونپا جا رہا ہے۔
- پالیسی سازی میں سیاسی مداخلت کم ہو سکتی ہے، کیونکہ ایف بی آر کو صرف ٹیکس اکٹھا کرنے تک محدود رکھا گیا ہے۔
- ٹیکس وصولی میں بہتری کی توقع ہے، کیونکہ حکومت کے مطابق ایف بی آر کا بنیادی کام اب صرف اور صرف ٹیکس کلیکشن ہوگا۔
عمل درآمد کب ہوگا؟
نوٹیفکیشن میں واضح نہیں کیا گیا کہ ٹیکس پالیسی آفس کب تک مکمل طور پر وزارتِ خزانہ کے ماتحت کام شروع کرے گا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام اگلے مالی سال سے فعال ہو جائے گا۔
یہ حکومتی اقدام ٹیکس اصلاحات کے ایک بڑے فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا اثر مستقبل میں پاکستان کے ٹیکس نظام اور معیشت پر نمایاں ہو سکتا ہے۔