4 ذوالقعدة / May 02

کراچی: 7 سالہ صارم زیادتی و قتل کیس میں نئی پیشرفت، پولیس نے فلیٹس کی دوبارہ تلاشی لی

کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 7 سالہ صارم کے اغوا، زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ تفتیشی ٹیم نے شواہد سے متعلق موصول ہونے والی معلومات کے بعد ایک مرتبہ پھر مقتول بچے کی رہائشی عمارت میں مختلف فلیٹس کی تلاشی لی۔

پولیس کی کارروائی: شواہد کی تلاش جاری

پولیس حکام کے مطابق، تفتیشی افسران نے کیس میں ممکنہ نئے شواہد کی تلاش میں فلیٹس کی دوبارہ تلاشی لی، جبکہ رہائشی افراد کے فنگر پرنٹس کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔ تاہم، اب تک کسی بھی مشتبہ شخص کو حراست میں نہیں لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والی اطلاعات کے بعد یہ سرچ آپریشن کیا گیا تاکہ قاتل یا ملوث افراد کا سراغ لگایا جا سکے۔

گزشتہ ہفتے 9 مشتبہ افراد کی فہرست تیار

اس سے قبل، پولیس نے کیس کی تفتیش کے دوران 9 افراد کو مشتبہ قرار دیا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق، اب تک 200 سے زائد گھروں کی جانچ کی جا چکی ہے اور متعدد مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کر کے تجزیے کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔ تاہم، اب تک کسی بھی مشتبہ فرد کا ڈی این اے مقتول کے ساتھ میچ نہیں ہوا۔ حکام کے مطابق، ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج آنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

تحقیقات میں شامل ٹیمیں اور ان کا کردار

پولیس حکام کے مطابق، اس کیس کی تفتیش میں چار مختلف ٹیمیں کام کر رہی ہیں، جن میں اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (AVCC)، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (CPLC) اور دیگر تحقیقاتی ادارے شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی عمل کو انتہائی باریکی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

صارم کیس: اب تک کیا معلوم ہوا؟

7 سالہ صارم 7 جنوری کو نارتھ کراچی سے لاپتہ ہوا تھا۔ طویل تلاش کے بعد 18 جنوری کو اس کی لاش اسی رہائشی عمارت کے پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی، جہاں وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مقتول کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے نے شہریوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی، اور اہلِ علاقہ نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا پولیس قاتل تک پہنچ پائے گی؟

پولیس اور تفتیشی ادارے اس کیس کو ہائی پروفائل سمجھ کر کام کر رہے ہیں، لیکن اب تک کوئی ٹھوس گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ وہ جدید فارنزک تکنیکوں اور ڈی این اے تجزیے کے ذریعے قاتل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ کیس کراچی کے کئی دیگر حل نہ ہونے والے جرائم میں ایک اور اضافہ ہے۔ تاہم، شہریوں کو امید ہے کہ تفتیشی ٹیمیں جلد ہی مجرموں کو بے نقاب کر کے انصاف فراہم کریں گی۔