2 ذوالقعدة / April 30

برطانیہ کے لیے پاکستانی ایئر لائنز کی پروازوں کی بحالی: برطانوی ٹیم آڈٹ کے لیے پاکستان پہنچے گی

برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی 7 رکنی ٹیم آج رات پاکستان پہنچے گی تاکہ پاکستانی ایئر لائنز کی برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کے حوالے سے سول ایوی ایشن کا آڈٹ کیا جا سکے۔ یہ آڈٹ 27 جنوری سے 6 فروری تک جاری رہے گا اور اس کے نتائج پاکستانی ایئر لائنز کی برطانیہ کے لیے پروازوں پر 2020 سے عائد پابندی کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

آڈٹ کے دائرہ کار

ذرائع کے مطابق برطانوی ٹیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مختلف شعبہ جات کی جانچ کرے گی، جن میں:

  • لائسنسنگ
  • ایئر وردی نیس (طیاروں کی محفوظ پرواز کے معیار کی جانچ)
  • فلائٹ اسٹینڈرڈز
  • دیگر اہم تکنیکی پہلو شامل ہیں۔

اس آڈٹ کے دوران ڈی جی سول ایوی ایشن نادر شفیع ڈار کی زیرِ صدارت ایک اجلاس میں پاکستانی حکام برطانوی ٹیم کو بریفنگ دیں گے۔ سی اے اے نے آڈٹ کی تیاری مکمل کرلی ہے، اور سول ایوی ایشن کے ملازمین کو چھٹی کے روز بھی دفتر میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ آڈٹ کی کارروائی بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہو سکے۔

پابندی کی تاریخ اور ممکنہ بحالی

برطانیہ نے 2020 میں پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی عائد کی تھی، جس کے پیچھے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کی رپورٹ میں حفاظتی معیارات پر تحفظات شامل تھے۔ اب، برطانوی ٹیم کے آڈٹ کے کامیاب ہونے کی صورت میں یہ پابندی ختم ہونے کا امکان ہے، اور مارچ 2025 تک پاکستانی ایئر لائنز کو برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

حکومت اور سول ایوی ایشن کی تیاری

پاکستان سول ایوی ایشن حکام نے آڈٹ کی کامیابی کے لیے تمام ضروری اقدامات کر لیے ہیں۔ برطانوی ٹیم کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی تاکہ سی اے اے کے حفاظتی معیار اور عالمی ایوی ایشن ضوابط کی پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

اثرات

اگر آڈٹ کامیاب رہا تو یہ پاکستانی ایئر لائنز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ پابندی کے خاتمے سے نہ صرف برطانیہ کے ساتھ ہوائی رابطے بحال ہوں گے بلکہ پاکستانی ایئر لائنز کی ساکھ بھی بہتر ہوگی، جو کہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔

تجزیہ

یہ آڈٹ پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنی ایوی ایشن صنعت میں بہتری کے عزم کو ثابت کرے۔ پابندی کے خاتمے سے نہ صرف برطانیہ بلکہ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ بھی فضائی رابطوں کی بحالی کا امکان پیدا ہو سکتا ہے، جو معیشت اور بین الاقوامی سفر کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔