98
ہمیں اپنے اخلاق کی فکر کیوں کرنی چاہئے؟
تحریر: خرم ابن شبیر اخلاق ایک ایسا آئینہ ہے جس میں انسان کا اصل چہرہ دکھائی دیتا ہے۔ علم، دولت، خوبصورتی، عہدہ — سب بےمعنی ہو جاتے ہیں اگر اخلاق نہ ہو۔ ایک بااخلاق انسان نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے رحمت بن جاتا ہے۔ آج جب ہم اپنے معاشرے میں جھوٹ،…
تحریر: خرم ابن شبیر
اخلاق ایک ایسا آئینہ ہے جس میں انسان کا اصل چہرہ دکھائی دیتا ہے۔ علم، دولت، خوبصورتی، عہدہ — سب بےمعنی ہو جاتے ہیں اگر اخلاق نہ ہو۔ ایک بااخلاق انسان نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے رحمت بن جاتا ہے۔ آج جب ہم اپنے معاشرے میں جھوٹ، فریب، بدتمیزی، عدم برداشت اور حسد کو بڑھتا دیکھتے ہیں، تو سب سے پہلے سوال یہ اٹھتا ہے کہ ہم خود کہاں کھڑے ہیں؟
اخلاق کی اصل بنیاد نبی کریم ﷺ کی ذات ہے۔ آپ ﷺ نہ صرف ایک نبی، ایک رہنما، بلکہ اخلاقِ حسنہ کا مجسم نمونہ تھے۔ قرآن نے گواہی دی:
> "وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ”
(اور بے شک آپ بلند ترین اخلاق پر فائز ہیں) [سورہ القلم: 4]
نبی کریم ﷺ کی زندگی میں بے شمار ایسے لمحات ملتے ہیں جہاں آپ نے بدترین سلوک کے جواب میں بھی بہترین اخلاق کا مظاہرہ فرمایا۔
جب آپ ﷺ تبلیغ کے لیے طائف تشریف لے گئے تو وہاں کے سرداروں نے نہ صرف انکار کیا بلکہ شہر کے لڑکوں کو آپ پر پتھر برسانے کا حکم دیا۔ آپ ﷺ کا جسم لہو لہان ہو گیا، یہاں تک کہ جوتے خون سے بھر گئے۔
فرشتہ حاضر ہوا اور اجازت مانگی کہ اگر آپ فرمائیں تو ان بستیوں کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس دیا جائے۔
مگر کیا جواب تھا اُس عظیم ہستی کا؟
> "نہیں! مجھے امید ہے کہ ان کی اولادوں میں کوئی اللہ کا عبادت گزار پیدا ہو گا۔”
ایسا اخلاق! دشمنوں کو بھی معاف کر دینا، یہ صرف مصطفیٰ کریم ﷺ کا خاصہ ہے۔
ہم کہاں کھڑے ہیں؟
اب ذرا اپنا جائزہ لیں:
ہم کسی کی چھوٹی بات پر طیش میں آ جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر اختلاف کو دشمنی بنا لیتے ہیں، سلام کرنا بوجھ لگتا ہے، درگزر ناپید ہے، اور بات بات پر زبان دراز ہو جاتی ہے۔
کیا یہی اخلاق ہیں؟ کیا یہی سیرت کا پیغام ہے؟—
اب کیا کرنا چاہئے؟
1. روزانہ اپنا محاسبہ کریں۔
2. نبی ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں۔
3. نرمی، سچائی اور معافی کو اپنا شعار بنائیں۔
4. غصہ، جھوٹ اور تکبر کو ترک کریں۔
5. اچھی صحبت اور دعا کو معمول بنائیں۔
—
آخر میں: ایک دعا
> "اَللّٰهُمَّ كَمَا أَحْسَنْتَ خَلْقِي فَأَحْسِنْ خُلُقِي”
(اے اللہ! جیسے تو نے میری صورت کو خوب بنایا، ویسے ہی میرے اخلاق کو بھی خوب بنا دے)
ہمیں اپنے اخلاق کی اصلاح کا آغاز خود سے کرنا ہے، کیونکہ جو خود کو بدلتا ہے، وہ دنیا کو بدلنے کا حق دار بنتا ہے۔
آپ اگر چاہتے ہیں کہ معاشرہ خوبصورت ہو، تو پہلے خود خوبصورت بنیں، کردار میں، گفتار میں اور برتاؤ میں۔