3 ذوالقعدة / May 01

برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بھارتی مظالم پر تشویش، وزیر خارجہ کو خط ارسال

لندن، 11 فروری 2025 – برطانوی رکن پارلیمنٹ سر اسٹیفن ٹمز نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے "انڈین مقبوضہ کشمیر” کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے پر زور دیا ہے۔

یہ خط پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے سینئر نائب صدر ابرار میر کے ذریعے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں لکھا گیا، جس میں انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔

ابرار میر نے لندن میں اپنے ممبر پارلیمنٹ سر اسٹیفن ٹمز کو ایک تفصیلی ای میل ارسال کی، جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ "بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے، لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔”

برطانوی حکومت کا ممکنہ کردار؟

سر اسٹیفن ٹمز نے برطانوی وزیر خارجہ کو لکھے گئے اپنے خط میں اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کو بھارت سے اس معاملے پر جواب طلبی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق رائے دہی ملنا چاہیے اور بھارت کھلے عام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ وہاں کے لوگوں کو بغیر کسی مقدمے کے جیلوں میں رکھا جا رہا ہے، جس پر برطانوی حکومت کو اپنا مؤقف واضح کرنا ہوگا۔”

ابرار میر کا کہنا ہے کہ "یہ کشمیری عوام کی قربانیوں کی گواہی ہے کہ دنیا آہستہ آہستہ ان مظالم پر آواز اٹھا رہی ہے۔ ہمیں اپنی سطح پر بھی دنیا کو جگانا ہوگا اور ان شاء اللہ، جلد ہی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی رنگ لائے گی۔”

بین الاقوامی ردعمل

اگرچہ برطانوی حکومت کی جانب سے اس خط پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت برطانیہ اور بھارت کے سفارتی تعلقات پر اثر ڈال سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیکیورٹی معاہدے زیر غور ہیں۔

کشمیری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس اقدام کو خوش آئند قرار دے رہی ہیں اور امید ظاہر کر رہی ہیں کہ برطانیہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے مزید اقدامات کرے گا۔ تاہم، بھارتی حکومت ماضی میں ایسے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے اور کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا برطانوی حکومت اس معاملے پر کوئی واضح پالیسی بیان جاری کرے گی یا نہیں۔ تاہم، سر اسٹیفن ٹمز کا خط اس بات کا اشارہ ہے کہ یورپ میں کشمیر کی صورتحال پر ایک بار پھر بحث چھڑ سکتی ہے۔