98
میانمار میں ہنگامی حالت مزید چھ ماہ کے لیے بڑھا دی گئی
میانمار میں فوجی حکومت کا ہنگامی حالت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا اعلان میانمار کی برسرِ اقتدار فوجی حکومت نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کو مزید چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ابھی بھی استحکام…
میانمار میں فوجی حکومت کا ہنگامی حالت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا اعلان
میانمار کی برسرِ اقتدار فوجی حکومت نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت کو مزید چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ابھی بھی استحکام اور امن کی ضرورت ہے، جس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہنگامی حالت میں مسلسل توسیع
میانمار میں یکم فروری 2021 کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے جمہوری حکومت کو برطرف کر دیا تھا اور ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔ تب سے اب تک، فوجی حکومت متعدد بار اس ہنگامی حالت میں توسیع کر چکی ہے، جس پر مقامی اور عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔
انتخابات کا اعلان، لیکن غیر یقینی صورتحال برقرار
میانمار کی فوجی قیادت نے رواں سال عام انتخابات کرانے کا عندیہ دیا تھا، تاہم ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی، حزبِ اختلاف کی گرفتاریوں اور مظاہرین کے خلاف سخت کارروائیوں کے باعث انتخابات کے انعقاد پر شکوک و شبہات برقرار ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ فوجی حکومت انتخابات کو مزید طول دینے اور اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کے لیے ہنگامی حالت میں توسیع کر رہی ہے۔
فوجی بغاوت اور اس کے بعد کی صورتحال
میانمار میں فوج نے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ عوامی بغاوت کو دبانے کے لیے فوج نے سخت کریک ڈاؤن کیا، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
عالمی برادری کا ردعمل
میانمار میں جاری فوجی حکمرانی اور مسلسل ہنگامی حالت کی توسیع پر عالمی برادری بھی تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا میانمار کی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمہوریت کی بحالی کو یقینی بنائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ تاہم، فوجی حکومت عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
میانمار میں سیاسی بحران، بدامنی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث ملک کی صورتحال غیر یقینی بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ فوجی حکومت نے انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے، لیکن ہنگامی حالت میں توسیع سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور جمہوری عمل کی بحالی ابھی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔