7 ذوالقعدة / May 05

’تنخواہ داروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے‘، جماعت اسلامی کا حکومت سے مطالبہ

کراچی — جماعت اسلامی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر عائد انکم ٹیکس کی شرح میں واضح کمی کی جائے، تاکہ متوسط طبقے کو بڑھتی مہنگائی اور مالی دباؤ سے ریلیف دیا جا سکے۔

یہ مطالبہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں واقع جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق میں نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

’تنخواہ داروں سے 391 ارب روپے ٹیکس وصول ہو چکا‘

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کے پہلے نو ماہ کے دوران صرف تنخواہ دار طبقے سے 391 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں وصول کیے جا چکے ہیں، جبکہ اس مد میں حکومت کا ہدف 500 ارب روپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ:

"یہ ٹیکس اس طبقے سے لیا جا رہا ہے جو پہلے ہی مہنگائی، یوٹیلیٹی بلز اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔”

جاگیرداروں پر تنقید

حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک کے بااثر طبقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:

"چاروں صوبوں کے بڑے بڑے جاگیرداروں نے مجموعی طور پر صرف چار یا پانچ ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے۔ کیا یہ ٹیکس کا منصفانہ نظام ہے؟”

انہوں نے کہا کہ ایسے افراد پر بوجھ نہ ڈالنا اور تنخواہ داروں سے براہ راست کٹوتی کرتے رہنا معاشی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

بجلی اور ایندھن کی قیمتوں میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے

امیر جماعت اسلامی نے ملک میں توانائی کی قیمتوں پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں معمولی کمی کی ہے، مگر اس میں مزید واضح کمی کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا:

"بجلی، گیس اور پیٹرول سستا کیے بغیر ملک میں صنعتیں نہیں چل سکتیں، نہ ہی عام آدمی کو ریلیف مل سکتا ہے۔”

’موجودہ معاشی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے‘

جماعت اسلامی کے رہنما نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی مالیاتی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور بجٹ کی تیاری کے دوران تنخواہ دار طبقے، چھوٹے تاجروں اور صنعت کاروں کے مسائل کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے حکومت کو یاد دلایا کہ معاشی اصلاحات صرف عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط پوری کرنے سے نہیں بلکہ زمینی حقائق اور عوامی فلاح کو سامنے رکھتے ہوئے کی جانی چاہیے۔