1 ذوالقعدة / April 29

یورپی دفاع پر مذاکرات: برطانوی وزیراعظم سر کیر اسٹارمر یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے تیار

برطانوی وزیراعظم سر کیر اسٹارمر یورپی یونین کے 27 رہنماؤں کے ساتھ یورپی دفاع اور سیکیورٹی تعاون پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، اس ممکنہ معاہدے میں ماہی گیری کے حقوق سے متعلق جاری تنازعہ ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان ممکنہ معاہدے کی پیچیدگیاں

برطانوی وزیراعظم کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ ایک مضبوط دفاعی اور سلامتی کا معاہدہ قائم کرنا ہے، خاص طور پر یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپ کی مجموعی سیکیورٹی کو درپیش چیلنجز کے تناظر میں۔ تاہم، یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ماہی گیری کے حقوق سے متعلق تنازعہ اس معاہدے کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان ماہی گیری کے حقوق پر اختلافات بریگزٹ کے بعد سے جاری ہیں، اور یورپی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ اس معاملے کو حل کیے بغیر دفاعی معاہدے کو مکمل کرنا مشکل ہوگا۔ اسٹارمر کو ممکنہ طور پر ایسے سخت سفارتی مذاکرات کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔

برسلز میں اہم سفارتی ملاقات

برطانوی وزیراعظم اسٹارمر یورپی یونین کے 27 سربراہان مملکت کے ساتھ ایک اہم عشائیے کے لیے برسلز روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ یورپی دفاع پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ ملاقات یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا کی دعوت پر ہو رہی ہے اور یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔

برطانوی وزیراعظم کی حکمت عملی

وزیراعظم سر کیر اسٹارمر نے اتوار کے روز واضح کیا کہ برطانیہ سنگل مارکیٹ، کسٹم یونین، اور آزادانہ نقل و حرکت میں دوبارہ شامل نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک سرخ لکیر ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے لیے سیکیورٹی تعاون اور ہموار کسٹم انتظامات پر معاہدہ ایک ترجیح ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دفاعی تعاون کے امکانات موجود ہیں، لیکن سفارتی مذاکرات میں تجارتی اور ماہی گیری کے حقوق جیسے معاملات کی وجہ سے پیچیدگیاں برقرار رہیں گی۔

یورپی سیکیورٹی اور یوکرین کا پس منظر

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپی سیکیورٹی مزید غیر مستحکم ہو گئی ہے، اور اسی پس منظر میں برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دفاعی تعاون کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی ممالک خاص طور پر نیٹو کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کے خواہاں ہیں، لیکن ماہی گیری اور تجارتی معاملات اس عمل کو سست کر سکتے ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا کہ اگر برطانیہ اور یورپی یونین ایک مشترکہ سیکیورٹی حکمت عملی پر متفق ہو جاتے ہیں تو یہ یورپ میں استحکام کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ تاہم، مذاکرات میں کامیابی کا دار و مدار فریقین کی سفارتی لچک پر ہوگا۔