98
پاکستان میں شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی
پاکستان میں شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ اقوامِ متحدہ نے اپنی تازہ ترین ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے، جس میں دنیا بھر میں شرحِ پیدائش میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو…
پاکستان میں شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ
اقوامِ متحدہ نے اپنی تازہ ترین ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے، جس میں دنیا بھر میں شرحِ پیدائش میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں شرحِ پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو 1994 میں 6.0 فیصد تھی، جبکہ 2024 میں کم ہو کر 3.6 فیصد رہ گئی ہے۔
پاکستان میں شرحِ پیدائش میں مسلسل کمی
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 2023 میں شرحِ پیدائش 3.238 تھی، جو 2022 کے مقابلے میں 1.88 فیصد کم تھی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بچوں کی پیدائش کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔
عالمی سطح پر آبادی میں کمی کا رجحان
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 63 ممالک میں رہنے والے 1.8 ارب افراد اب آبادی میں کمی کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2054 کے بعد ان ممالک میں شرحِ پیدائش مزید کم ہو جائے گی، جو مستقبل میں کئی سماجی اور معاشی چیلنجز کو جنم دے سکتی ہے۔
کم عمری کی شادی پر پابندی اور تولیدی صحت کی سہولتوں پر زور
اقوامِ متحدہ نے رپورٹ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومتوں کو کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ اور تولیدی صحت کی مکمل سہولتیں فراہم کرنے کے لیے موثر قوانین نافذ کرنے چاہییں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر تعلیمی مواقع اور معیشت میں بہتری بھی شرحِ پیدائش میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔
عالمی سطح پر شرحِ پیدائش میں کمی
رپورٹ کے مطابق، 1970 میں عالمی شرحِ پیدائش 4.8 فیصد تھی، جو 2024 میں 2.2 فیصد تک گر چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کئی ممالک میں خاندانی منصوبہ بندی، تعلیمی ترقی اور صحت کے بہتر نظام کی بدولت شرحِ پیدائش میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
شرحِ پیدائش میں کمی، مواقع یا چیلنج؟
شرحِ پیدائش میں کمی جہاں ایک طرف آبادی کے دباؤ کو کم کر سکتی ہے، وہیں دوسری طرف مستقبل میں لیبر فورس میں کمی جیسے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو اس رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کی پالیسیوں کو ترتیب دینا ہوگا، تاکہ معیشت اور سماجی ڈھانچے پر اس کے اثرات کو بہتر انداز میں منظم کیا جا سکے۔