98
عرفان صدیقی کا پی ٹی آئی کو مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ
عرفان صدیقی کا پی ٹی آئی کو مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکراتی عمل جاری رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے…
عرفان صدیقی کا پی ٹی آئی کو مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ
اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکراتی عمل جاری رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کے عمل سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "پی ٹی آئی والے مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے بے تاب تھے، لیکن اب انہیں اس عمل سے جلدی نکلنے کی عجلت کیوں ہے؟”
مذاکرات کی صورتحال
عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کام جاری رکھے ہوئے ہے اور مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، "اگر آپ مذاکرات ختم کرنا چاہتے ہیں، تو براہ کرم ہمیں تحریری طور پر وجوہات فراہم کریں۔”
جوڈیشل کمیشن پر وضاحت
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے کبھی انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، "پی ٹی آئی کو ہمارا جواب سننے کے بعد فیصلہ کرنا چاہیے تھا، لیکن انہوں نے جلد بازی میں مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ ہمارا کام جاری ہے، اور 28 جنوری تک ڈیڈلائن سے پہلے ہی ہم اپنا ہدف مکمل کر لیں گے۔”
پی ٹی آئی کے فیصلے پر حیرت
عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف پانچ دن انتظار کرنا کوئی مشکل بات نہیں تھی۔ "ہم نے اسپیکر کو 28 جنوری کی تاریخ دی تھی، لیکن یہ سمجھنا مشکل ہے کہ پی ٹی آئی نے اتنی جلدی کیوں کی۔ ہم مذاکرات کو کامیابی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔”
مذاکرات کی اہمیت
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ مذاکرات کا عمل پی ٹی آئی کی درخواست پر شروع کیا گیا تھا، اور حکومت اب بھی اسے کامیابی سے اختتام تک لے جانے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات سے پیچھے ہٹنے سے معاملات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
اختتامی پیغام
عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کریں اور مذاکرات کو جاری رکھیں تاکہ سیاسی بحران کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ تمام فریقین معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔”
یہ پیش رفت پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ ہے، جہاں مذاکرات کی ناکامی سیاسی درجہ حرارت کو مزید بڑھا سکتی ہے۔