98
سال 2025 میں ملک میں پولیو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ
ملک میں 2025 کے پہلے پولیو کیس کی تصدیق: ڈی آئی خان سے رپورٹ پاکستان میں سال 2025 کا پہلا پولیو وائرس کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) سے رپورٹ ہوا ہے۔ یہ کیس 7 جنوری کو سامنے آیا تھا، جس کی باضابطہ تصدیق 22 جنوری کو کی گئی۔ ڈی…
ملک میں 2025 کے پہلے پولیو کیس کی تصدیق: ڈی آئی خان سے رپورٹ
پاکستان میں سال 2025 کا پہلا پولیو وائرس کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) سے رپورٹ ہوا ہے۔ یہ کیس 7 جنوری کو سامنے آیا تھا، جس کی باضابطہ تصدیق 22 جنوری کو کی گئی۔
ڈی آئی خان: پولیو کے کیسز کا نیا مرکز
ڈی آئی خان وہی ضلع ہے جہاں گزشتہ برس 2024 میں پولیو کے 11 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔ یہ خطہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا ایک اہم مرکز بنتا جا رہا ہے، جس پر ماہرین صحت اور حکومتی اداروں کو گہری تشویش ہے۔
2024 میں پاکستان کے پولیو کیسز کی صورتحال
گزشتہ سال، پاکستان میں مجموعی طور پر 73 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان کیسز کی صوبائی تقسیم کچھ یوں تھی:
- بلوچستان: 27 کیسز
- خیبر پختونخوا: 22 کیسز
- سندھ: 22 کیسز
- پنجاب اور اسلام آباد: ایک ایک کیس
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا پولیو وائرس کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔
پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو چیلنجز
پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں اب بھی پولیو وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ حکومت اور بین الاقوامی ادارے مسلسل ویکسینیشن مہم چلا رہے ہیں، مگر چند علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے کی مخالفت، سیکیورٹی مسائل اور آگاہی کی کمی ان کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کے مطابق، ڈی آئی خان سے نیا کیس رپورٹ ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وائرس اب بھی موجود ہے اور مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
آئندہ کے اقدامات
حکومت نے اس نئے کیس کے بعد پولیو مہم کو مزید مؤثر بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے حساس اضلاع میں اضافی ویکسینیشن مہمات چلانے کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
عالمی برادری کی مدد
عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیو کا خاتمہ تبھی ممکن ہوگا جب عوام میں آگاہی بڑھائی جائے اور ہر بچے کو ویکسین دی جائے۔
یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ابھی مزید محنت اور مسلسل توجہ کی ضرورت ہے۔