98
امریکی صدر ٹرمپ اور پاکستان کی سیاست: امکانات اور چیلنجز
تحریر: خرم ابن شبیر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ عالمی سیاست کے اہم موضوعات میں شامل رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا انحصار اکثر جغرافیائی سیاست، سیکیورٹی مفادات، اور معاشی مفادات پر رہا ہے۔ 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ امریکی صدر کا حلف اٹھایا، جس کے اثرات نہ صرف…
تحریر: خرم ابن شبیر
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ عالمی سیاست کے اہم موضوعات میں شامل رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا انحصار اکثر جغرافیائی سیاست، سیکیورٹی مفادات، اور معاشی مفادات پر رہا ہے۔ 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ امریکی صدر کا حلف اٹھایا، جس کے اثرات نہ صرف امریکہ بلکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی سیاست اور خارجہ پالیسی پر بھی پڑیں گے۔ ٹرمپ کی "امریکہ فرسٹ” پالیسی، چین مخالف مؤقف، اور جنوبی ایشیا کے لیے سخت گیر حکمت عملی پاکستان کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔
ماضی کے تعلقات کی جھلک
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا آغاز 1950 کی دہائی میں ہوا، جب پاکستان نے سیٹو اور سینٹو جیسے اتحادوں میں شمولیت اختیار کی۔ ابتدائی طور پر یہ تعلقات مشترکہ مفادات پر مبنی تھے، لیکن وقت کے ساتھ مختلف واقعات نے ان تعلقات کو متاثر کیا۔
1971 کا بحران: مشرقی پاکستان کے مسئلے پر امریکہ کی خاموشی اور بھارت کی حمایت نے ان تعلقات کو متاثر کیا۔
جوہری پروگرام: 1970 کی دہائی کے آخر میں پاکستان کے جوہری منصوبوں پر امریکی اعتراضات نے مزید کشیدگی پیدا کی۔
افغان جنگ: 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ نے ان تعلقات کو ایک نئی جہت دی، جس میں امریکہ نے پاکستان کو مالی اور فوجی امداد فراہم کی۔
9/11 کے بعد تعلقات: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا، لیکن امداد کی غیر یقینی صورت حال اور ڈرون حملوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو پیچیدہ بنایا۔
ٹرمپ کی پہلی صدارت کا پاکستان پر اثر
ڈونلڈ ٹرمپ کی 2017 سے 2021 تک کی پہلی صدارت میں پاکستان کو سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی انتظامیہ نے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف ناکافی اقدامات کا الزام لگایا اور امداد معطل کر دی۔ اس دور میں امریکہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی، جس سے خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہوا۔
2025 کی صدارت: نئے چیلنجز
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ صدارت پاکستان کے لیے کئی امکانات اور چیلنجز لے کر آئی ہے۔
1. چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) اور امریکی مخالفت
سی پیک، پاکستان اور چین کے درمیان ایک اہم منصوبہ ہے، جس کا مقصد پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی اور معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ تاہم، امریکہ اس منصوبے کو چین کے خطے میں اثر و رسوخ کو بڑھانے کے طور پر دیکھتا ہے۔
ممکنہ امریکی دباؤ: امریکہ آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان پر سخت شرائط عائد کر سکتا ہے، جن میں سی پیک منصوبوں کی شفافیت یا ان پر نظرثانی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی حکمت عملی: پاکستان کو اپنی سفارت کاری کو مضبوط بنا کر چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات قائم رکھنے ہوں گے۔
2. افغانستان میں امن اور پاکستان کا کردار
افغانستان کی صورت حال پاکستان کے لیے ہمیشہ اہم رہی ہے۔ امریکہ نے حالیہ برسوں میں افغانستان سے اپنی فوجی موجودگی کم کی ہے، لیکن خطے میں استحکام اب بھی اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔
پاکستان کا کردار: پاکستان کو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے کوششیں جاری رکھنی ہوں گی، تاکہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔
چیلنجز: افغانستان میں کسی بھی قسم کی بدامنی پاکستان پر اقتصادی اور سیکیورٹی دباؤ بڑھا سکتی ہے۔
3. بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہت زیادہ ترجیح دی، خاص طور پر دفاعی اور تجارتی شعبوں میں۔
پاکستان کے لیے خطرات: بھارت کے ساتھ امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات پاکستان کے لیے سیکیورٹی اور سفارتی چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں۔
پاکستان کی حکمت عملی: پاکستان کو عالمی برادری میں اپنا مؤقف مضبوطی سے پیش کرنا ہوگا اور خطے میں اپنی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا۔
4. دہشت گردی کے خلاف اقدامات
ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیاں پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کی توقع رکھ سکتی ہیں۔
ماضی کا تجربہ: پہلی صدارت میں امداد کی معطلی اور پاکستان پر الزامات کی روشنی میں، ٹرمپ انتظامیہ دوبارہ اسی طرزِ عمل کو اپنا سکتی ہے۔
پاکستان کے اقدامات: پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنی کامیابیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہوگی۔
معاشی خودمختاری کی اہمیت
پاکستان کو امریکی دباؤ سے نکلنے کے لیے اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا۔
برآمدات میں اضافہ: صنعتی شعبے کی ترقی اور برآمدات کے فروغ پر توجہ دی جائے۔
سرمایہ کاری کا فروغ: بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔
توانائی کے منصوبے: بجلی اور گیس کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے، تاکہ معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو۔
سفارتی حکمت عملی
پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات کے ساتھ ساتھ چین، روس، ترکی، خلیجی ممالک، اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات مزید گہرے کرنے ہوں گے۔
کثیر الجہتی تعلقات: پاکستان کو اپنے سفارتی تعلقات کو ایک متوازن حکمت عملی کے تحت آگے بڑھانا ہوگا۔
علاقائی مسائل پر کردار: مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
سیاسی استحکام کی ضرورت
امریکہ کے ساتھ تعلقات پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ایک متنازع موضوع رہا ہے۔
قومی اتفاق رائے: حکومت اور اپوزیشن کو قومی مفادات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، تاکہ خارجہ پالیسی میں تسلسل قائم رکھا جا سکے۔
عوامی حمایت: عوام کو اعتماد میں لے کر پاکستان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
نتیجہ
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت پاکستان کے لیے ایک اہم دور ہوگا، جس میں چیلنجز اور مواقع دونوں موجود ہیں۔ مضبوط سفارت کاری، معاشی خودمختاری، اور قومی اتحاد کے ذریعے پاکستان نہ صرف امریکی دباؤ کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی پوزیشن بھی مستحکم کر سکتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان دانشمندانہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھے اور عالمی سیاست میں اپنی اہمیت کو برقرار رکھے۔