2 ذوالقعدة / April 30

یہ خبر پاکستان کے سیاسی منظرنامے کی ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ نے وفاق پر مبینہ طور پر مسلح جھتے کے حملے سے متعلق سوالات اٹھائے ہیں۔

پس منظر

رانا ثناء اللّٰہ نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے وفاقی حکومت پر حملہ کیا گیا، جس میں مسلح افراد شامل تھے۔ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی ضرورت پر سوال اٹھایا۔

اہم نکات

  1. مسلح جھتے کا الزام: رانا ثناء اللّٰہ نے دعویٰ کیا کہ چونگی نمبر 26 پر پی ٹی آئی کے جلوس میں شامل افراد نے اندھادھند فائرنگ کی، اور یہ واضح کیا کہ کیا یہ مسلح جھتہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھیجا گیا تھا؟
  2. متضاد دعوے: انہوں نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے اپنی جانب سے ہلاک شدگان کی فہرست کیوں فراہم نہیں کی اور ننکانہ صاحب کے 2019 کے واقعے کی تصویر کو اسلام آباد کی فائرنگ کے طور پر کیوں شیئر کیا گیا؟
  3. پی ٹی آئی کے رویے پر تنقید: مشیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں وقت ضائع کیا اور ڈیڈ لائن کو بڑھانے کا مطالبہ کیا، حالانکہ وہ تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے میں ناکام رہی۔

نتائج اور سوالات

رانا ثناء اللّٰہ کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اس معاملے پر شفاف تحقیقات چاہتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کے ساتھ جاری تنازعہ اور الزامات کی سیاست نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

یہ خبر پاکستان کی سیاست میں موجود کشیدگی کو اجاگر کرتی ہے، جہاں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اعتماد کی کمی اور مختلف الزامات کے باعث کوئی واضح راستہ نظر نہیں آتا۔