1 ذوالقعدة / April 29

حکومت نے سائبر کرائم ترمیمی بل کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا ہے، جس میں اہم ترامیم اور نئے اختیارات تجویز کیے گئے ہیں۔ بل کا مقصد ڈیجیٹل دنیا میں جھوٹی معلومات، نفرت انگیز مواد اور سیکیورٹی خطرات سے نمٹنا ہے۔


فیک نیوز اور جھوٹے مواد پر سخت کارروائی

مسودے کے مطابق، جان بوجھ کر جھوٹی معلومات یا فیک نیوز پھیلانے والوں کو 5 سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

اس کے علاوہ، کسی شخص، قانون نافذ کرنے والے ادارے یا دیگر ریاستی اداروں کے خلاف خبریں یا دہشت پھیلانے والے مواد کو فوری طور پر ہٹایا جائے گا۔


ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کی تشکیل

بل کے تحت ایک نئی ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

:اختیارات

اتھارٹی سوشل میڈیا سے مواد بلاک کرنے یا ہٹانے کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔

ریاست، ریاستی اداروں، عدلیہ، فوج اور دیگر حساس معاملات پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز مواد ہٹانے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔

مذہبی، نسلی، یا فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے مواد کو بھی فوری طور پر ہٹایا جا سکے گا۔

ساخت:

اتھارٹی میں ایک چیئرمین اور 6 اراکین شامل ہوں گے، جن میں 3 ایکس آفیشو ممبرز ہوں گے۔

اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کے لیے ایک خصوصی ٹربیونل بھی تشکیل دیا جائے گا۔


آن لائن جرائم پر سخت سزائیں

مسودے کے مطابق، درج ذیل جرائم پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں:

جھوٹا الزام لگانا یا کسی کو ڈرانا: مواد کو ہٹانے کے ساتھ مجرم کو قید یا جرمانہ ہو گا۔

پورنوگرافی یا غیر اخلاقی مواد: ایسے مواد کو فوری بلاک کیا جائے گا۔

دہشت گردی یا تشدد کی ترغیب دینا: ریاست کے خلاف مواد یا تشدد کو فروغ دینے والوں کو سخت کارروائی کا سامنا ہوگا۔


قانون کا نفاذ اور چیلنجز

مسودہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر موجود مواد کو ریاستی سلامتی، عوامی امن اور اخلاقیات کے تحفظ کے مطابق بنایا جا سکے۔

یہ قانون عوام اور اداروں کے درمیان ڈیجیٹل رابطوں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے اطلاق میں شفافیت اور آزادی اظہار رائے کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہوگا۔