1 ذوالقعدة / April 29

آئس جس کا اصل نام "میتھ ایمفیٹامین” ہے جسے مختصراََ میتھ یا کرسٹل میتھ کہا جاتا ہے۔ یہ بھاڑی نما مخصوص پودوں اور درختوں سے حاصل کئے جانیوالے ایک خاص کیمیکل کو کہتے ہیں۔ نیز یہ لیبارٹریوں میں ایفیڈرین سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس خونی نشے کے کرسٹلز عموماََ چینی یا نمک کے بڑے دانوں کی سائز کے ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ خطرناک ترین نشوں میں سے ایک ہے۔ اسکے استعمال سے انسان کے اندر توانائی دگنی حد تک بڑھ جاتی ہے، حافظہ انتہائی تیز ہو جاتا ہے اور انسان 24 سے لے کر 72 گھنٹے تک جاگ سکتا ہے۔ لیکن نشہ اترنے کے بعد انسان انتہائی تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتا ہے۔ وہ آس پاس موجود ہر انسان کو شک کی نظر سے دیکھنے لگتا ہے۔ آئس کے مسلسل استعمال سے انسان پاگل پن کا شکار ہو کر جلد ہی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

آئس کا نشہ اور ہماری نوجوان نسل ۔

آئس کا نشہ بہت ہی سنگین مسئلہ اور لمحہ فکریہ ہے ۔ اگر بروقت اس کی تدارک نہ کی گئی ۔تو بعید نہیں کہ ہر دوسرا گھر متاثر ہو گا ہماری جوان نسل کے لئے آئس کا نشہ ذہر قاتل ہیں ۔ بڑے شہروں میں یونیورسٹیوں سے شروع ہوتا ہوا یہ جان لیوا نشہ اب گاؤں اور دیہاتوں میں پھیلتا جا رہا ہیں ۔
سوشل میڈیا پر اس کے خلاف بھرپور مہم چلانی چاہیئے اور ہر بندہ اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ اسپیشلی انتظامیہ , لوکل باڈی گورنمنٹس , علماء کرام , اساتذہ اور علاقے کے مشیران اس کے خلاف بھرپور مہم چلانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ اور جو لوگ اس کے سپلائیر ہیں وہ قوم , ملک , وطن اور نئی نسل کے خیر خواہ نہیں ہیں ۔ ایسی مفلوج ذہن کے لوگ اور شرپسند عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے چاہیئے ۔ معاشرے سے منشیات کو ختم کرنے کے لئے ہر بندہ اپنا کردار ادا کریں ۔

Tags